۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
شیعہ علماء اسمبلی

حوزہ/ ممبئی میں علماء کرام کے خلاف درج کرائی گئی FIR کے بعد دنیا بھر سے علمائے کرام نے اپنا مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعے کو شرمناک قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ مطابق، ممبئی میں علماء کرام کے خلاف درج کرائی گئی FIR کے بعد دنیا بھر سے علمائے کرام نے اپنا مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے اس واقعے کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کی حرکتیں علمائے کرام اور مراجع کرام کے دشمنوں کی جانب سے ہیں جو قوم میں خلفشار پھیلانا چاہتے ہیں، علمائے کرام نے ایسے افراد کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کا مطالبہ کیا تا کہ اس طرح کی ذلیل اور پست حرکت کی کوئیی جرات نہ کر سکے۔

بیانات کا متن حسب ذیل ہے:

(۱)مولانا سید محمد میاں عابدی قمی (حوزہ علمیہ قم ایران)

اصل واقعہ سے بہت ڈیپلی اطلاع نہیں ہے مگر ابھی گروپ پر مطالعہ سے پتہ لگا ہے کہ کچھ علماء کے خلاف کسی فرد نے ایف آئی آر کرائی ہے جو بہت ہی مذموم حرکت ہے اور واقعا اس طرح کے اقدامات سے پوری قوم کو آگاہ ہونا چاہئے اور بچنا چاہئے اور جو بھی عناصر اس میں شامل ہیں کسی بھی طریقہ سے اگر ان کی شمولیت ہے تو واقعا قابل مذمت ہے اور سبھی علماء خطباء حتی ہماری قوم کے دوسرے جو شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں ہمارے اہل علم ہمارے اہل حل و عقد ہے وہ سامنے آئیں سخت مذمت کریں۔بہت اچھی بات ہے کہ بعض لوگ لکھ رہے ہیں کہ نظریاتی اختلافات ہو سکتے ہیں،سلیقہ الگ ہو سکتا ہے لیکن قوم کی بہبودی کے لئے اگر کوئی قدم بڑھا رہا ہے تو اقدام سے پہلے اور عمل سے پہلے نیتوں کے اوپر کسی کو اختیار نہیں ہے کہ کوئی شک کرے البتہ نتیجہ کا انتظار کرے دعا کریں ان شاء اللہ جو لوگ بھی آگے آ رہے ہیں وہ سب لوگوں کو جوڑ کر قوم کی بہبود اور ان کی فلاح کے لئے آگے بڑھیں گے اور اقدام کریں گے۔بہر حال اس طرح کے اختلافات سے بچنا چاہئے۔اب ہماری قوم نئے کسی بھی اختلاف کو اور فساد کو اور فتنہ کو افورڈ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ سبھی لوگ اس مسئلہ کو بخوبی درک کر رہے ہیں اور اس پر دقت سے غور کریں اور آگے آئیں ان شاء اللہ امید ہے کہ پروردگار ہم سب کو اس چیز کی طرف متوجہ کرے گا اور مل کر قوم کو آگے بڑھانے کا کوئی اقدام سامنے آئے گا ان شاء اللہ۔

(۲)مولانا سید غلام حسین رضوی ہلوری (ایرانی کلچر ہاؤس دہلی)
ایف آئ آر اور اسے اخبار میں مصالحہ دار خبر کی صورت میں شایع ہونا یہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ تحریک شیعہ علما اسمبلی کامیابی کی راہ پر گامزن ہے اور الحمدللہ بغیر محنت کے نادان دوست اور دشمن عناصر اس کی تشہیر کا وسیلہ بن گۓ ہیں۔ مگر اتنا ضرور ہے کہ شیعہ قوم حق اور حقیقتوں سے پروان چڑھتی رہی ہے جذبات اور ڈھکوسلوں سے نہیں اسی لۓ آج بھی سرخرو اور سربلند ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس میں نقصان انہیں مکاروں کا ہوگا جو حقائق سے عاری و بے بہرہ ہیں اور خیالوں کو مذہب بناۓ رکھا ہے ان سب کے حصہ میں پشیمانیاں ہی آئیں گی۔ دشمنان دین کا آلہ کار بن کر کام کرنے والے اس بات کو ذہن نشیں کرلیں کہ سچ نہ مٹتا اور نہ ہی جھکتاہے آخرکار فتح سچائ کی ہی ہوتی ہے۔ہم اس طرح کے اشرار بالخصوص ایسے روزنامہ کی مسلسل ناقابل تحمل اور غیرذمہ دارانہ حرکت کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

(۳) مولانا ڈاکٹر سید محمد کوثر علی جعفری (مسئول روابط عامہ شیعہ علماء کونسل جموں کشمیر)

ممبٸی میں علماء کرام کے خلاف درج کراٸی گٸی FIR علماء دشمن ٹولے کی انتہاٸی شرمناک اور مذموم حرکت ہے۔ ملت تشیع اور تمام علماء کو باہم اس جسارت کے خلاف آواز بلند کرنا چاہٸے تاکہ ان ذلیل و پست فطرت عناصر کی آٸندہ ایسے اقدام کی جرأت نہ ہو امید ہے کہ شیعہ علماء اسمبلی مزید عزم محکم کے ساتھ اپنے اہداف و مقاصد کی راہ پر گامزن رہے گی۔ ہم دین دشمن عناصر کی شدید مذمت کرتے ہوٸے علماء کرام کی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ رب العالمین کی بارگاہ میں دعا گو ہیں کہ وہ رھبر معظم ،مراجع عظام اور علماء کرام کو صحت و تندرستی عطا فرمائے اور دشمنان دین کو نیست و نابود فرمائے۔

(۴)مولانا سید تحقیق حسین(امام جمعہ بھائونگر گجرات)

حد درجہ قابل مذمت اور شرمناک حرکت ہے ہم سخت الفاظ میں اس کی مذمت کرتے ہیں اور قوم و ملت کا درد رکھنے والے اور دین مذہب کی خدمت کرنے والے علماء کے ساتھ ہیں۔

(۵) مولانا سید گلزار حسین جعفری(تاراگڑھ اجمیر)

سيعلموا الذين ظلموا ای منقلب ینقلبون
اسمبلی کے چار علماء کے خلاف کی جانے والی ایف آئی آر ایک شرمناک حادثہ ہے جس کی جتنی بھی مزمت کی جاءیے کم ہے محبت اہلبیت کا سب سے بڑا بنیادی اثر شعور و آگاہی ہوتا ہے اور جس کے ہاتھ سے یہ دولت پھسل جایے وہی اصلی جہالت ہے علم کی مخالفت ہوا و ہوس کی علامت ہے سستی شہرت کے حصول کے لیے اپنی قوم کے علماء کے خلاف سازش دشمن کے جال میں پھنسنے کا قلبی اعتراف ہے کسی بھی شخص یا ادارہ کے نظریات سے اختلاف رکھنا کوئی بری بات نہیں ہے مگر اختلاف کو ذاتیات تک لے جانا اور پوری قوم کو شرمسار کرنا یہ نا قابل برداشت جرم ہے جسکی سزا قوم تشیع کو مل کر دینی چاہیے تاکہ مستقبل میں پھر کوءی سر پھرا اس طرح کی ذلیل حرکت نہ کر سکے اور ایسے زر خرید اخبار غیروں کے اشارے پر ناچنے والا آگ کی طرح آتش زنی کرنے والا اپنوں میں چھپا ہوا غدار اپنی ہی قوم کو بدنام کرنے والا اخبار کے نام پر ایک بدنما داغ ہے جسے حزب اللہ جیسی تنظیم دہشتگرد نظر آتی ہو جس کے وجود نے آج روضہ ہائے مقدس کو اپنے لہو کے نذرانہ سے بچایا ہو تو ایسے بکے ہویے رے کے گندم کی خواہش میں پڑے لوگوں کے ضمیر وخمیر کے عکاس افراد سے اور کیا توقع کی جا سکتی ہے بہر کیف عصر رواں میں قوم کو جس یک جہتی اور اتحاد کی ضرورت ہے ہم ہر اس شخص گروہ پارٹی کی مذمت کرتے ہیں جو اتحاد امت کا شیرازہ گھیرنے کی ناکام سازش میں ملوث ہے۔
خدا ہم سب کی ہدایت فرمائے۔

(۶)مولانا سید یونس حیدر ماہلی(محفل مصطفی،جوہو،اندھیری ممبئی)

با عرض معذرت؛
افسوس کے سموسے کھانے سے بہتر ہے مضبوط و مستحکم لائحۂ عمل تیار کیا جائے
ہمارے (علماء کے) آپسی اختلافات نے ہمیں آج ہمیں کہاں پہونچا دیا ہے میرا تو تمام بزرگوں اور دوستوں کو (با عرض معذرت) مشورہ ہے کہ ابھی کچھ دن اور واٹس اپ،واٹس اپ کھیلیں، اپسی حسود و عناد کو مزید اور ہوا دیتے رہیں نتیجہ اس سے بھی بھیانک دستک دے رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔ پھر اگر سر عام کسی عالم کو سب و شتم کیا جائے تو ہم (بے حس علماء) پر اس کا کیا اثر ہوتا ہے۔
بہر حال ...
ہم علماء کی ہتک عزت اور توہین کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔

(۷)مولانا سید علی سجیر(امام جمعہ جپلا حسین آباد،جھارکھنڈ)

اگر حق گو علماء کے ساتھ حق پسند قوم نہیں متحد ہوئی تو یہ سستی شہرت کے طلبگار ، جاہل اپنی جہالت سے اور اندہیرا بڑھائیں گے۔

(۸) مولانا معراج حیدر خان دریاپوری

علماء کے خلاف درج ایف آئی آر کی مذمت کرتے ہوے ان افراد سے گزارش گزار ہوں جو قانون داں ہیں یا قانون دانوں سے رابطے میں ہیں ان سے مشورہ لیکر اس مذموم حرکت کرنے والے کے خلاف کراس ایف آئی آر درج کروائیں تاکہ سستی شہرت حاصل کرنے والے باطل کے آلۂ کار رسوا و پسپا ہوکر آئندہ کسی عالم کی شان میں گستاخی کرنے کی جرأت پیدا نہ کرسکیں۔

(۹) مولانا عرفان مانٹوی

واقعا قابل مذمت اقدام۔۔۔ ہمارے شیعہ علماء کا وقار وطن میں بحال ہے مگر افسوس اس جیسے جاہلانہ اقدامات سے صنف علماء تو بعد میں پہلے قوم تشیع کی عزت مجروح ہوگی۔۔۔ ہم ان ایف آئی آر کی سخت مذمت کرتے ہیں۔

(۱۰)مولانا سید محمد کاظم موسوی (امام جمعہ سلیسکوٹ)

ہمارے عقل ودرایت سے منور چار عالم دین مبلغ اسلام وولایت کے خلاف جاہلانہ ایف ای ار درج کرنا ممبئی شہر میں ہم تمام جمعیۃ العلماء سليسکوٹ کرگل لداخ سخت الفاظ میں مزمت کرتے ہیں۔جلدہی اس تھمت سے ان علماء کوحکومت سے بری کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔

(۱۱)مولانا بشیر احمد (کرگل)

اخبار کے نام پر بڑا ہی دھبہ ھے یہ روزنامہ، جو علما کے خلاف ایف ای آر درج کراتا ہے اور فاتحانہ انداز میں اسے نشر کرتا ہے۔ درحقیقت شیعہ علما اسمبلی کے جید علما اپنے بصیرت افروز بیانات کے ذریعے معاشرہ میں ہورہی خرابیوں و خرافاتوں سے لوگوں کو مبرا کر نے میں کامبیاب ہورہے ہیں نتیجتا خرافاتوں کے موجد ومروج لوگ بے نقاب ہورہا ھے اور ایسے اخبار کے پردہ میں چھپے ہوے سفاھت کے علمبرداروں کو دھچکا لگا تو ایف ای ار کے ذریعہ ڈرانے کی کوشش کیا ہے۔ تم چاہے جو جو بھی کرلو علما حق ڈرانے سے ڈرتےنہیں ہیں۔ سرکٹا سکتا ھے لیکن سرجھکا سکتا نہیں۔شیعہ علما اسمبلی کے صدر وجملہ آراکین خصوصا جن علما پر ایف آی آر درج کی ہم مذمت کرتے ہیں۔

(۱۲)مولانا غلام رسول نوری(صدر مجلس علماء امامیہ جموں و کشمیر)

ممبئی میں چار علماء کرام کے خلاف درج کرائی گئی FIR اسلام دشمنوں کی انتہائی شرمناک اور مذموم حرکت ہے۔ مجلس علماء امامیہ جموں وکشمیر اس شرمناک حرکت کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور علماء کے نظریاتی و علمی اختلافات کو بحث و مباحثہ کے ذریعہ حل کرنے پر تاکید کرتی ہے ۔

(۱۳) مولانا عابد عباس عابدی

بہت افسوس ہوا یہ خبر پڑھنے کے بعد لوگو میں رمق ایمانی ختم ہو چکا ہے اور بس دنیا ہی انکی زندگی ہے اللہ تعالیٰ ہمارے حق شناس علماء کرام کا سایہ سر قائم رہے اور کچھ جاہل ذاکرین کو بھی عقل سلیم وشعور عنایت فرمائے میں اس غلط اور نفہم حرکت پر بھر پور مذمت کرتا ہوں اور علماءکرام سے گزارش ہے کہ جب تک ہی شخص کیفر کردار تک نہ پہنچے اس کے خلاف قدم اٹھایا جاتا رہے۔

(۱۴) مولانا سید عباس باقری(صدر آندھراپردیش شیعہ علماء بورڈ و اراکین بورڈ)

عرصہ دراز سے علماء اور با بصیرت مومنین اس بات کا شدت سے احساس کر رہے تھے کہ ہندوستان میں شیعہ قوم کے مذہبی،سماجی اور سیاسی مسائل کے حل کے لئے ایک با وثوق،با بصیرت،موثر اور ایماندار قیادت کی شدید ضرورت ہے جس کے پیش نظر آج سے تقریبا ایک سال پہلے دہلی میں علماء کرام کا ایک اجلاس طلب کیا گیا جس میں آل انڈیا شیعہ علماء اسمبلی کی تاسیس کا اعلان ہوا اور ادھر ایام عزا کے بعد اسی سلسلے کا ایک اور اجلاس ممبئی میں منعقد ہوا جس کے بعد دشمنان تشیع اور ایم آئی 6 کے ایجنٹوں کے خیموں میں کھلبلی مچ گئی اور ان کی راتوں کی نیندیں حرام ہو گئیں۔بوکھلاہٹ کے شکار جب انہیں کچھ سمجھ میں نہ آیا تو اس اسمبلی کے بعض علماء کے خلاف بے بنیاد الزامات لگا کر ممبئی کے ایک تھانے میں ان کے خلاف شکایت درج کرا دی۔
ہم ان کی اس گستاخانہ حرکت کی نہ صرف پرزور مذمت کرتے ہیں جبکہ یہ اعلان کرتے ہیں کہ جب تک یہ علماء کا قافلہ صحیح جہت میں گامزن رہے گا ہی حسب امکان ہر طرح سے ساتھ دینے کے لئے آمادہ ہیں۔

(۱۵)مولانا محمد حسین لطفی (امام جمعہ مصلای امام خمینی ره کر گل)
اس حرکت کی جو ممبئی میں علماء دین کے خلاف کی گئی ہے شدید مذمت کرتے ہوئے یہ بات قابل ذکر ہے اس حرکت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ شیعہ علما اسمبلی اپنے میشن میں کامیاب ہے ،انشاءاللہ بہ قول( اگر خدا خواهد عدو شود سبب خیر ) مزید علما کے عزم و ارادہ تبلیغ دین کے لئے مضبوط ہونگے۔

(۱۶)مولانا سید محمد ابن عباس(امام جماعت مسجد امامیہ،بارہ بنکی)

شیعہ قوم جس نازک دور سے گزر رہی ہے وہ اظہر من الشمس ہے لیکن انتہائی افسوسناک پہلو یہ ہے کہ باہری دشمنوں سے زیادہ اس وقت خطرہ ان کالی بھیڑوں سے ہے جو شیعیت کا لبادہ اوڑھ کر شیعیت کی جڑیں کاٹنے میں لگی ہیں کبھی عزاداری اور محبت اہلبیت کی خود ساختہ ٹھیکیداری کے نام پر اور کھبی کچھ اور موضوعات کے بہانے سے فعال علماء کو نشانہ بنانا انتہائی مذموم حرکت ہے۔ذمہ دار اہل منبر و محراب کی ذمہ داریاں اس وقت بہت بڑھ چکی ہیں ۔پوری توانائی سے باطل سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے صرف واٹس ایپ کا شیر بننے سے کام نہیں چلے گا میدان عمل میں آئیے اور باطل کو ایسا دندان شکن جواب دیجئے کہ ہمیشہ کے لئے ان کی ہمتیں پست ہو جائیں۔

(۱۷) حجۃ الاسلام شیخ عبدالحمید ناصری مصلاے امام منجی کرگل

شیعہ علما اسمبلی شیعہ قوم کی آواز ہے،شیعہ علما اسمبلی نہتے قوم کی آواز ہے جسے دبانے کی کوششیں کی جارہی ہے لیکن ہمیں یقین ہے کہ نورحق شمع الہی کو بجھا سکتاھے کون۔ جس کا حامی ہو خدا اس کو مٹا سکتاھے کون۔ شیعہ علما اسمبلی کو ابھی وجود میں ایے ایک سال ہونے ہی جارہاھے لیکن اسی مختصر عرصہ میں علما کی بہترین کارکردگی اوران میں موجود قوم وملت کی نمایندگی کی صلاحیت روز روشن عیان ہورہی ہے اسمبلی کی طرف سے یوں تو چند ایک پروگرام انجام پایا ھے لیکن حال ہی میں ممبی میں برگذار شدہ اجلاس کے بعد کچھ لوگوں نے شیعہ علما اسمبلی کے چند جید علماکے خلاف ایف آی آر درج کرایا ھے جو کہ قابل مذمت ہے اور ہم ان کی بھربپور مذمت کرتے ہیں درحقیقت کچھ لوگوں کو علما اسمبلی کی حق گویی , بے باکی اور قوم کی تئیں اٹھارہے اقدامات سے ڈر لگنے لگاھے کیونکہ اسے ان کے ناپاک چہرے بے نقاب ہونے کا خطرہ ھے اس لیے بوکھلاہٹ میں ایسے نازیبا قدم اٹھا یا ہے . اس امر شیع ورذیل کی ھم مذمت کرتے ہیں اور علمااسمبلی کےساتھ یکجہتی کا اعلان کرتے ہیں

نوٹ: مسلسل علماء کرام اپنی صدائے احتجاج درج بلند کر رہے ہیں تا کہ علماء کی حرمت محفوظ رہے۔اب تک ملے پیغامات اس دوسری قسط میں شامل کئے گئے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .